مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-91)

حالات آئمہ علیہم السلام بلحاظ سن

حدیث نمبر 1

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ يَزِيدَ الْكُنَاسِيِّ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام أَ كَانَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ علیہ السلام حِينَ تَكَلَّمَ فِي الْمَهْدِ حُجَّةَ الله عَلَى أَهْلِ زَمَانِهِ فَقَالَ كَانَ يَوْمَئِذٍ نَبِيّاً حُجَّةَ الله غَيْرَ مُرْسَلٍ أَ مَا تَسْمَعُ لِقَوْلِهِ حِينَ قَالَ إِنِّي عَبْدُ الله آتانِيَ الْكِتابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا. وَجَعَلَنِي مُبارَكاً أَيْنَ ما كُنْتُ وَأَوْصانِي بِالصَّلاةِ وَالزَّكاةِ ما دُمْتُ حَيًّا قُلْتُ فَكَانَ يَوْمَئِذٍ حُجَّةً لله عَلَى زَكَرِيَّا فِي تِلْكَ الْحَالِ وَهُوَ فِي الْمَهْدِ فَقَالَ كَانَ عِيسَى فِي تِلْكَ الْحَالِ آيَةً لِلنَّاسِ وَرَحْمَةً مِنَ الله لِمَرْيَمَ حِينَ تَكَلَّمَ فَعَبَّرَ عَنْهَا وَكَانَ نَبِيّاً حُجَّةً عَلَى مَنْ سَمِعَ كَلامَهُ فِي تِلْكَ الْحَالِ ثُمَّ صَمَتَ فَلَمْ يَتَكَلَّمْ حَتَّى مَضَتْ لَهُ سَنَتَانِ وَكَانَ زَكَرِيَّا الْحُجَّةَ لله عَزَّ وَجَلَّ عَلَى النَّاسِ بَعْدَ صَمْتِ عِيسَى بِسَنَتَيْنِ ثُمَّ مَاتَ زَكَرِيَّا فَوَرِثَهُ ابْنُهُ يَحْيَى الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَهُوَ صَبِيٌّ صَغِيرٌ أَ مَا تَسْمَعُ لِقَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ يا يَحْيى‏ خُذِ الْكِتابَ بِقُوَّةٍ وَآتَيْناهُ الْحُكْمَ صَبِيًّا فَلَمَّا بَلَغَ عِيسَى علیہ السلام سَبْعَ سِنِينَ تَكَلَّمَ بِالنُّبُوَّةِ وَالرِّسَالَةِ حِينَ أَوْحَى الله تَعَالَى إِلَيْهِ فَكَانَ عِيسَى الْحُجَّةَ عَلَى يَحْيَى وَعَلَى النَّاسِ أَجْمَعِينَ وَلَيْسَ تَبْقَى الارْضُ يَا أَبَا خَالِدٍ يَوْماً وَاحِداً بِغَيْرِ حُجَّةٍ لله عَلَى النَّاسِ مُنْذُ يَوْمَ خَلَقَ الله آدَمَ علیہ السلام وَأَسْكَنَهُ الارْضَ فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ أَ كَانَ علي علیہ السلام حُجَّةً مِنَ الله وَرَسُولِهِ عَلَى هَذِهِ الامَّةِ فِي حَيَاةِ رَسُولِ الله ﷺ فَقَالَ نَعَمْ يَوْمَ أَقَامَهُ لِلنَّاسِ وَنَصَبَهُ عَلَماً وَدَعَاهُمْ إِلَى وَلايَتِهِ وَأَمَرَهُمْ بِطَاعَتِهِ قُلْتُ وَكَانَتْ طَاعَةُ علي علیہ السلام وَاجِبَةً عَلَى النَّاسِ فِي حَيَاةِ رَسُولِ الله ﷺ وَبَعْدَ وَفَاتِهِ فَقَالَ نَعَمْ وَلَكِنَّهُ صَمَتَ فَلَمْ يَتَكَلَّمْ مَعَ رَسُولِ الله ﷺ وَكَانَتِ الطَّاعَةُ لِرَسُولِ الله ﷺ عَلَى أُمَّتِهِ وَعَلَى علي علیہ السلام فِي حَيَاةِ رَسُولِ الله ﷺ وَكَانَتِ الطَّاعَةُ مِنَ الله وَمِنْ رَسُولِهِ عَلَى النَّاسِ كُلِّهِمْ لِعلي علیہ السلام بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ الله ﷺ وَكَانَ علي علیہ السلام حَكِيماً عَالِماً۔

راوی کہتا ہے میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے پوچھا کیا عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام نے جب مہد میں کلام کیا تو اپنے اہل زمانہ پر حجت خدا تھے۔ فرمایا بے شک وہ نبی اور حجت خدا تھے رسول نہ تھے۔ کیا تم نے ان کا قول نہ سنا میں اللہ کا بندہ ہوں مجھے کتاب دی ہے اور نبی بنایا ہے اور مجھے مبارک قرار دیا ہے جہاں کہیں بھی رہوں اور مجھے ہدایت کی ہے کہ جب تک میں زندہ رہوں نماز پڑھوں اور زکوٰۃ دوں۔ میں نے کہا اس حالت میں وہ جناب زکریا پر حجت خدا تھے جبکہ گہوارہ میں تھے۔ فرمایا عیسٰی اس حالت میں لوگوں کے لیے اللہ کی آیت تھے اور رحمت تھے اللہ کی طرف سے مریم کے لیے جب انھوں نے کلام کیا اور مریم کی طرف سے ان کی برات پیش کی وہ نبی اور حجت تھے اس شخص کے لیے جس نے ان کا کلام سنا اس حال میں اس کے بعد حضرت عیسیٰ خاموش ہو گئے اور دو سال تک کوئی کلام نہ کیا۔
عیسیٰ علیہ السلام کے دو سال خاموش رہنے کے زمانہ میں زکریا علیہ السلام لوگوں پر حجت خدا تھے ان کے مرنے کے بعد کتاب و حکمت کے وارث ان کے بیٹے یحیٰ ہوئے درآنحالیکہ وہ کم سن تھے جب عیسیٰ علیہ السلام سات سال کے ہو گئے تو انھوں نے کلام کیا نبوت و رسالت کے بارے میں جبکہ خدا نے ان پر وحی کی پس عیسیٰ حجت تھے یحیٰ پر اور تمام لوگوں پر اور اے ابو خالد زمین بغیر حجت خدا کے ایک دن بھی خالی نہیں رہتی۔ جب سے خدا نے آدم کو پیدا کیا اور روئے زمین پر انھیں ساکن کیا۔ میں نے کہا میں آپ پر فدا ہوں کیا علی علیہ السلام خدا اور رسول کی طرف سے اس امت پر خدا کی حجت تھے حیات رسول میں۔ فرمایا جب سے کہ رسول نے اپنا قائم مقام بنایا اور لوگوں کو ان کی اطاعت کا حکم دیا۔ میں نے کہا کیا حیات رسول میں اور بعد وفات لوگوں پر اطاعت علی واجب تھی۔ فرمایا ہاں لیکن علی ساکت رہے اور امر و نہی الہٰی میں رسول کی موجودگی میں کوئی بات نہ کی۔ رسول اللہ کی اطاعت ان کی زندگی میں تمام امت پر جس طرح واجب تھی اسی طرح علی پر تھی اور بعد وفات رسول تمام لوگوں پر خدا اور رسول کی طرف سے علی کی اطاعت واجب تھی اور علی حکیم و علیم تھے۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى قَالَ قُلْتُ لِلرِّضَا علیہ السلام قَدْ كُنَّا نَسْأَلُكَ قَبْلَ أَنْ يَهَبَ الله لَكَ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام فَكُنْتَ تَقُولُ يَهَبُ الله لِي غُلاماً فَقَدْ وَهَبَ الله لَكَ فَقَرَّ عُيُونُنَا فَلا أَرَانَا الله يَوْمَكَ فَإِنْ كَانَ كَوْنٌ فَإِلَى مَنْ فَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى ابي جعفر علیہ السلام وَهُوَ قَائِمٌ بَيْنَ يَدَيْهِ فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ هَذَا ابْنُ ثَلاثِ سِنِينَ قَالَ وَمَا يَضُرُّهُ مِنْ ذَلِكَ شَيْ‏ءٌ قَدْ قَامَ عِيسَى علیہ السلام بِالْحُجَّةِ وَهُوَ ابْنُ ثَلاثِ سِنِينَ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام رضا علیہ السلام سے کہا قبل امام محمد تقی علیہ السلام کی پیدائش کے ہم نے آپ سے آپ کے جانشین کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا تھا کہ خدا مجھے لڑکا دے گا چنانچہ خدا نے دے دیا جس سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوئیں پس خدا آپ کی موت کا دن نہ دکھلائے لیکن اگر ایسا ہو تو آپ کا جانشین کون ہو گا ۔ حضرت نے اپنے ہاتھ سے امام محمد تقی علیہ السلام کی طرف اشارہ کیا وہ سامنے کھڑے تھے۔ میں نے کہا یہ تو ابھی تین ہی برس کے ہیں۔ فرمایا کم سنی مانع امامت نہیں۔ عیسیٰ تین ہی سال کے تھے کہ حجت خدا قرار پائے۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ سَيْفٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الثَّانِي علیہ السلام قَالَ قُلْتُ لَهُ إِنَّهُمْ يَقُولُونَ فِي حَدَاثَةِ سِنِّكَ فَقَالَ إِنَّ الله تَعَالَى أَوْحَى إِلَى دَاوُدَ أَنْ يَسْتَخْلِفَ سُلَيْمَانَ وَهُوَ صَبِيٌّ يَرْعَى الْغَنَمَ فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عُبَّادُ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَعُلَمَاؤُهُمْ فَأَوْحَى الله إِلَى دَاوُدَ علیہ السلام أَنْ خُذْ عَصَا الْمُتَكَلِّمِينَ وَعَصَا سُلَيْمَانَ وَاجْعَلْهَا فِي بَيْتٍ وَاخْتِمْ عَلَيْهَا بِخَوَاتِيمِ الْقَوْمِ فَإِذَا كَانَ مِنَ الْغَدِ فَمَنْ كَانَتْ عَصَاهُ قَدْ أَوْرَقَتْ وَأَثْمَرَتْ فَهُوَ الْخَلِيفَةُ فَأَخْبَرَهُمْ دَاوُدُ فَقَالُوا قَدْ رَضِينَا وَسَلَّمْنَا۔

راوی کہتا ہے میں نے امام محمد تقی علیہ السلام سے کہا کہ لوگ آپ کی کم سنی کی وجہ سے چہ مگوئیاں کر رہے ہیں فرمایا خدا نے وحی کی داؤد علیہ السلام کو کہ وہ سلیمان کو اپنا خلیفہ بنائیں درآنحالیکہ وہ بچے تھے اور بکریاں چراتے تھے بنی اسرائیل کے عابدوں اور عالموں نے اس سے انکار کیا۔ خدا نے داؤد علیہ السلام کو وحی کی کہ ان معترضوں سے ایک لاٹھی لو اور ایک سلیمان سے لو اور دونوں کو ایک گھر میں رکھ دو اور قوم کی مہریں لگا دو۔ دوسرے روز دیکھو جس لاٹھی میں پتے لگے ہوں اور پھل بھی ہو وہی خلیفہ ہے داؤد علیہ السلام نے اس کی خبر قوم کو دی وہ راضی ہو گئی اور خدائی فیصلہ کو مان لیا۔

حدیث نمبر 4

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَغَيْرُهُ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ مُصْعَبٍ عَنْ مَسْعَدَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ أَبُو بَصِيرٍ دَخَلْتُ إِلَيْهِ وَمَعِي غُلامٌ يَقُودُنِي خُمَاسِيٌّ لَمْ يَبْلُغْ فَقَالَ لِي كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا احْتَجَّ عَلَيْكُمْ بِمِثْلِ سِنِّهِ أَوْ قَالَ سَيَلِي عَلَيْكُمْ بِمِثْلِ سِنِّهِ۔

ابو بصیر کہتے ہیں میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں آیا۔ ایک پانچ سالہ لڑکا میری انگلی پکڑے ہوئے تھا جو بالغ نہ تھا۔ حضرت نے فرمایا کیا جواب ہو گا تمہارا جب لوگ تم پر حجت لائیں گے اسی عمر کے متعلق۔

حدیث نمبر 5

سَهْلُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَهْزِيَارَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ بَزِيعٍ قَالَ سَأَلْتُهُ يَعْنِي أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام عَنْ شَيْ‏ءٍ مِنْ أَمْرِ الامَامِ فَقُلْتُ يَكُونُ الامَامُ ابْنَ أَقَلَّ مِنْ سَبْعِ سِنِينَ فَقَالَ نَعَمْ وَأَقَلَّ مِنْ خَمْسِ سِنِينَ فَقَالَ سَهْلٌ فَحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ مَهْزِيَارَ بِهَذَا فِي سَنَةِ إِحْدَى وَعِشْرِينَ وَمِائَتَيْنِ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے دریافت کیا امام کے متعلق آپ نے فرمایا امام سات برس سے بھی کم عمر کا ہوتا ہے۔ فرمایا ہاں پانچ سال سے بھی کم۔ یہ روایت کی علی بن مہزیار نے 221 ھ میں۔

حدیث نمبر 6

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ الْخَيْرَانِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ وَاقِفاً بَيْنَ يَدَيْ أَبِي الْحَسَنِ علیہ السلام بِخُرَاسَانَ فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ يَا سَيِّدِي إِنْ كَانَ كَوْنٌ فَإِلَى مَنْ قَالَ إِلَى أَبِي جَعْفَرٍ ابْنِي فَكَأَنَّ الْقَائِلَ اسْتَصْغَرَ سِنَّ ابي جعفر علیہ السلام فَقَالَ أَبُو الْحَسَنِ علیہ السلام إِنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى بَعَثَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ علیہ السلام رَسُولاً نَبِيّاً صَاحِبَ شَرِيعَةٍ مُبْتَدَأَةٍ فِي أَصْغَرَ مِنَ السِّنِّ الَّذِي فِيهِ أَبُو جَعْفَرٍ۔

راوی کہتا ہے میں خراسان میں امام رضا علیہ السلام کے پاس ٹھہرا ہوا تھا۔ میں نے کہا اے میرے سردار اگر آپ کا انتقال ہو جائے تو ہمارا امام کون ہو گا۔ فرمایا میرا بیٹا ابو جعفر (گویا راوی کی نظر میں امام محمد تقی علیہ السلام کم سنی کی وجہ سے قابل امامت نہ تھے) حضرت نے فرمایا خدا نے عیسیٰ کو رسول و نبی بنایا ایسے سن میں جو ابو جعفر کے سن سے بھی کم تھا۔

حدیث نمبر 7

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ قَالَ رَأَيْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام وَقَدْ خَرَجَ عَلَيَّ فَأَخَذْتُ النَّظَرَ إِلَيْهِ وَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَى رَأْسِهِ وَرِجْلَيْهِ لاصِفَ قَامَتَهُ لاصْحَابِنَا بِمِصْرَ فَبَيْنَا أَنَا كَذَلِكَ حَتَّى قَعَدَ فَقَالَ يَا عَلِيُّ إِنَّ الله احْتَجَّ فِي الامَامَةِ بِمِثْلِ مَا احْتَجَّ بِهِ فِي النُّبُوَّةِ فَقَالَ وَآتَيْناهُ الْحُكْمَ صَبِيًّا وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُ وَبَلَغَ أَرْبَعِينَ سَنَةً فَقَدْ يَجُوزُ أَنْ يُؤْتَى الْحِكْمَةَ وَهُوَ صَبِيٌّ وَيَجُوزُ أَنْ يُؤْتَاهَا وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعِينَ سَنَة۔

علی بن اسباط نے کہا کہ جب امام محمد تقی علیہ السلام میرے پاس آئے تو میں نے غور سے انکے سراپا پر نظر ڈالی تاکہ میں مصر میں اپنے اصحاب سے آپ کے قد و قامت بیان کروں۔ حضرت نے مجھ سے فرمایا اے علی خدا نے امامت میں بھی وہی حجت رکھی ہے جو نبوت میں ہے۔ اس نے فرمایا ہے ہم نے اس کو حکومت بچپن میں دے دی اور جب پوری قوت کو پہنچا اور چالیس برس کا ہوا۔ پس بچپن میں دینا جائز ہے جس طرح چالیس برس بعد

حدیث نمبر 8

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ عَلِيُّ بْنُ حَسَّانَ لابي جعفر علیہ السلام يَا سَيِّدِي إِنَّ النَّاسَ يُنْكِرُونَ عَلَيْكَ حَدَاثَةَ سِنِّكَ فَقَالَ وَمَا يُنْكِرُونَ مِنْ ذَلِكَ قَوْلَ الله عَزَّ وَجَلَّ لَقَدْ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِيِّهِ ﷺ قُلْ هذِهِ سَبِيلِي أَدْعُوا إِلَى الله عَلى‏ بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي فَوَ الله مَا تَبِعَهُ إِلا علي علیہ السلام وَلَهُ تِسْعُ سِنِينَ وَأَنَا ابْنُ تِسْعِ سِنِينَ۔

میں نے امام محمد تقی علیہ السلام سے کہا کہ لوگ آپ کی کم سنی کی وجہ سے آپ کی امامت سے انکار کرتے ہیں۔ فرمایا کیا وہ اس قول خدا سے انکار کرتے ہیں اس نے اپنے نبی سے فرمایا تم لوگوں سے کہہ دو کہ میں اور میرا پیرو خدا کی بصیرت کے ساتھ بلاتے ہیں۔ یہی میراراستہ ہے۔ پس خدا کی قسم علی نے نو سال کی عمر میں پیرویِ رسول کی تھی اور اب میں بھی نو سال کا ہوں۔