مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ الْكُلَيْنِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ وَعَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ ابْنِ رِئَابٍ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ أَعْيَن قَالَ كَانَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيْهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الله أَخَذَ مِيثَاقَ شِيعَتِنَا بِالْوَلايَةِ وَهُمْ ذَرٌّ يَوْمَ أَخَذَ الْمِيثَاقَ عَلَى الذَّرِّ وَالاقْرَارَ لَهُ بِالرُّبُوبِيَّةِ وَلِمُحَمَّدٍ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه) بِالنُّبُوَّةِ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے خداوند عالم نے ہمارے شیعوں سے ہماری ولایت کا اقرار لیا ہے جبکہ وہ عالم ذر میں تھے اس نے ان سے اسی وقت اپنی ربوبیت اور حضرت رسولِ خدا کی نبوت کا بھی اقرار لے لیا تھا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ بَزِيعٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُحَمَّدٍ الْجَعْفَرِيِّ عَنْ ابي جعفر (عَلَيْهِ السَّلام) وَعَنْ عُقْبَةَ عَنْ ابي جعفر (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله خَلَقَ الْخَلْقَ فَخَلَقَ مَا أَحَبَّ مِمَّا أَحَبَّ وَكَانَ مَا أَحَبَّ أَنْ خَلَقَهُ مِنْ طِينَةِ الْجَنَّةِ وَخَلَقَ مَا أَبْغَضَ مِمَّا أَبْغَضَ وَكَانَ مَا أَبْغَضَ أَنْ خَلَقَهُ مِنْ طِينَةِ النَّارِ ثُمَّ بَعَثَهُمْ فِي الظِّلالِ فَقُلْتُ وَأَيُّ شَيْءٍ الظِّلالُ قَالَ أَ لَمْ تَرَ إِلَى ظِلِّكَ فِي الشَّمْسِ شَيْءٌ وَلَيْسَ بِشَيْءٍ ثُمَّ بَعَثَ الله فِيهِمُ النَّبِيِّينَ يَدْعُونَهُمْ إِلَى الاقْرَارِ بِالله وَهُوَ قَوْلُهُ وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ خَلَقَهُمْ لَيَقُولُنَّ الله ثُمَّ دَعَاهُمْ إِلَى الاقْرَارِ بِالنَّبِيِّينَ فَأَقَرَّ بَعْضُهُمْ وَأَنْكَرَ بَعْضُهُمْ ثُمَّ دَعَاهُمْ إِلَى وَلايَتِنَا فَأَقَرَّ بِهَا وَالله مَنْ أَحَبَّ وَأَنْكَرَهَا مَنْ أَبْغَضَ وَهُوَ قَوْلُهُ فَما كانُوا لِيُؤْمِنُوا بِما كَذَّبُوا بِهِ مِنْ قَبْلُ ثُمَّ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيْهِ السَّلام) كَانَ التَّكْذِيبُ ثَمَّ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے خدا نے اپنی مخلوق کو پیدا کیا۔ پس پہلے پیدا کیا ان کو جس کو وہ دوست رکھتا اور جن کو وہ دوست رکھتا تھا ان کو پیدا کیا طینت جنت سے اور جن کو وہ دشمن رکھتا تھا انھیں پیدا کیا اس چیز سے جسے وہ دوست نہ رکھتا تھا یعنی ان کو پیدا کیا طینت نار سے۔ پھر ان دونوں کو سایہ میں رکھا۔ میں نے کہا سایہ کیا چیز ہے۔ کیا تم نے اپنے سایہ کو دھوپ میں نہیں دیکھا وہ کوئی شے ہے لیکن وہ کوئی شے نہیں ہے یعنی اس کی حقیقت کو جو پوشیدہ ہے نہیں سمجھ سکتے۔ وہ ایک غیر مادی چیز ہے پھر خدا نے نبیوں کو ان کے پاس بھیجا اور انھوں نے اقرار باللہ کی دعوت دی۔ جیسا کہ خدا نے فرمایا ہے اگر تم ان سے پوچھو کہ تمہیں کس نے پیدا کیا ہے تو وہ کہیں گے اللہ نے پھر ان نبیوں کے اقرار کی دعوت دی گئی بعض نے اقرار کیا اور بعض نے انکار کیا۔ پھر ہماری ولایت کی دعوت دی گئی پس جنھوں نے ہمیں دوست رکھا انھوں نے اقرار کیا اور جنھوں نے ہم سے بغض رکھا انھوں نے انکار کیا اور وہ لوگ ایمان نہ لائے جنھوں نے اول روز ہی ہماری تکذیب کر دی تھی پھر امام نے فرمایا یہ تکذیب وہیں ہوئی تھی۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ سَيْفٍ عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ رِزْقٍ الْغُمْشَانِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ وَلايَتُنَا وَلايَةُ الله الَّتِي لَمْ يَبْعَثْ نَبِيّاً قَطُّ إِلا بِهَا۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نےکہ ہماری ولایت ہے خدا نے کسی نبی کو نہیں بھیجا مگر اس کے ساتھ۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَعْقُوبَ عَنْ عَبْدِ الاعْلَى قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) يَقُولُ مَا مِنْ نَبِيٍّ جَاءَ قَطُّ إِلا بِمَعْرِفَةِ حَقِّنَا وَتَفْضِيلِنَا عَلَى مَنْ سِوَانَا۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ کوئی نبی نہیں آیا مگر اس نے ہمارے حق کی معرفت کرائی اور ہماری فضیلت ہمارے غیر پر ثابت کرائی۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ بَزِيعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي الصَّبَّاحِ الْكِنَانِيِّ عَنْ ابي جعفر (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ وَالله إِنَّ فِي السَّمَاءِ لَسَبْعِينَ صَفّاً مِنَ الْمَلائِكَةِ لَوِ اجْتَمَعَ أَهْلُ الارْضِ كُلُّهُمْ يُحْصُونَ عَدَدَ كُلِّ صَفٍّ مِنْهُمْ مَا أَحْصَوْهُمْ وَإِنَّهُمْ لَيَدِينُونَ بِوَلايَتِنَا۔
راوی کہتا ہے میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے سنا کہ واللہ آسمان میں ملائکہ کی ستر صفیں ہیں اگر تمام اہل زمین جمع ہو کر شمار کرنا چاہیں تو شمار نہیں کر سکتے۔ یہ سب تقرب حاصل کرتے ہیں ہماری ولایت سے۔
مُحَمَّدٌ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ وَلايَةُ علي (عَلَيْهِ السَّلام) مَكْتُوبَةٌ فِي جَمِيعِ صُحُفِ الانْبِيَاءِ وَلَنْ يَبْعَثَ الله رَسُولاً إِلا بِنُبُوَّةِ مُحَمَّدٍ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه) وَوَصِيِّهِ عَلِيٍّ (عَلَيْهِ السَّلام)۔
فرمایا امام رضا علیہ السلام نے کہ تمام صحف انبیأ میں ولایت علی کا ذکرتھا خدا نے کوئی رسول ایسا نہیں بھیجا جو نبوت محمد اور وصایت علی کا مقرر نہ ہو۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُمْهُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عُثْمَانَ عَنِ الْفُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ ابي جعفر (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ نَصَبَ عَلِيّاً (عَلَيْهِ السَّلام) عَلَماً بَيْنَهُ وَبَيْنَ خَلْقِهِ فَمَنْ عَرَفَهُ كَانَ مُؤْمِناً وَمَنْ أَنْكَرَهُ كَانَ كَافِراً وَمَنْ جَهِلَهُ كَانَ ضَالاً وَمَنْ نَصَبَ مَعَهُ شَيْئاً كَانَ مُشْرِكاً وَمَنْ جَاءَ بِوَلايَتِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے خدا نے علی کو ایک نشان قرار دیا ہے اپنے اور اپنی مخلوق کے درمیان، جس نے ان کو پہچان لیا وہ مومن ہے جس نے انکار کیا وہ کافر ہے اور جو ان سے جاہل رہا وہ گمراہ ہے اور جس نے ان کے ساتھ کسی اور کو قرار دیا وہ مشرک ہے اور جو ان کی ولایت کے ساتھ قیامت میں آئے گا وہ داخل جنت ہو گا۔