مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ سَهْلٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام )أَنَّ رَجُلاً جَاءَ إِلَى أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيْهِ السَّلام) وَهُوَ مَعَ أَصْحَابِهِ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ لَهُ أَنَا وَالله أُحِبُّكَ وَأَتَوَلاكَ فَقَالَ لَهُ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيْهِ السَّلام) كَذَبْتَ قَالَ بَلَى وَالله إِنِّي أُحِبُّكَ وَأَتَوَلاكَ فَكَرَّرَ ثَلاثاً فَقَالَ لَهُ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيْهِ السَّلام) كَذَبْتَ مَا أَنْتَ كَمَا قُلْتَ إِنَّ الله خَلَقَ الارْوَاحَ قَبْلَ الابْدَانِ بِأَلْفَيْ عَامٍ ثُمَّ عَرَضَ عَلَيْنَا الْمُحِبَّ لَنَا فَوَ الله مَا رَأَيْتُ رُوحَكَ فِيمَنْ عُرِضَ فَأَيْنَ كُنْتَ فَسَكَتَ الرَّجُلُ عِنْدَ ذَلِكَ وَلَمْ يُرَاجِعْهُ. وَفِي رِوَايَةٍ أُخْرَى قَالَ أَبُو عَبْدِ الله كَانَ فِي النَّارِ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ ایک شخص چند ساتھیوں کو لے کر امیر المومنین کے پاس آیا اور کہنے لگا، میں آپ کا دوست ہوں۔ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا تو جھوٹا ہے۔ اس نے تین بار یہی کہا کہ میں آپ کا دوست ہوں۔ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا تو جھوٹا ہے۔ جیسا تو کہہ رہا ہے ایسا نہیں ہے۔ خدا نے خلقت اجسام سے دو ہزار برس پہلے ارواح کو پیدا کیا پھر ہمارے سامنے پیش کیا ان لوگوں کو جو ہمارے دوست تھے خدا کی قسم ان میں سے میں نے تیری روح کو نہیں دیکھا تو اس وقت کہاں تھا۔ یہ سن کر وہ چپ ہو گیا اور حضرت کے پاس نہ آیا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ مَرْوَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ ابي جعفر (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ إِنَّا لَنَعْرِفُ الرَّجُلَ إِذَا رَأَيْنَاهُ بِحَقِيقَةِ الايمَانِ وَحَقِيقَةِ النِّفَاقِ۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا ہم ہر شخص کو دیکھتے ہی پہچان لیتے ہیں کہ وہ صاحب ایمان ہے یا صاحب نفاق۔
أَحْمَدُ بْنُ إِدْرِيسَ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْكُوفِيِّ عَنْ عُبَيْسِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ سَأَلْتُهُ عَنِ الامَامِ فَوَّضَ الله إِلَيْهِ كَمَا فَوَّضَ إِلَى سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ فَقَالَ نَعَمْ وَذَلِكَ أَنَّ رَجُلاً سَأَلَهُ عَنْ مَسْأَلَةٍ فَأَجَابَهُ فِيهَا وَسَأَلَهُ آخَرُ عَنْ تِلْكَ الْمَسْأَلَةِ فَأَجَابَهُ بِغَيْرِ جَوَابِ الاوَّلِ ثُمَّ سَأَلَهُ آخَرُ فَأَجَابَهُ بِغَيْرِ جَوَابِ الاوَّلَيْنِ ثُمَّ قَالَ هذا عَطاؤُنا فَامْنُنْ أَوْ أَعْطِ بِغَيْرِ حِسابٍ وَهَكَذَا هِيَ فِي قِرَاءَةِ علي (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ قُلْتُ أَصْلَحَكَ الله فَحِينَ أَجَابَهُمْ بِهَذَا الْجَوَابِ يَعْرِفُهُمُ الامَامُ قَالَ سُبْحَانَ الله أَ مَا تَسْمَعُ الله يَقُولُ إِنَّ فِي ذلِكَ لاياتٍ لِلْمُتَوَسِّمِينَ وَهُمُ الائِمَّةُ وَإِنَّها لَبِسَبِيلٍ مُقِيمٍ لا يَخْرُجُ مِنْهَا أَبَداً ثُمَّ قَالَ لِي نَعَمْ إِنَّ الامَامَ إِذَا أَبْصَرَ إِلَى الرَّجُلِ عَرَفَهُ وَعَرَفَ لَوْنَهُ وَإِنْ سَمِعَ كَلامَهُ مِنْ خَلْفِ حَائِطٍ عَرَفَهُ وَعَرَفَ مَا هُوَ إِنَّ الله يَقُولُ وَمِنْ آياتِهِ خَلْقُ السَّماواتِ وَالارْضِ وَاخْتِلافُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوانِكُمْ إِنَّ فِي ذلِكَ لاياتٍ لِلْعالِمِينَ وَهُمُ الْعُلَمَاءُ فَلَيْسَ يَسْمَعُ شَيْئاً مِنَ الامْرِ يَنْطِقُ بِهِ إِلا عَرَفَهُ نَاجٍ أَوْ هَالِكٌ فَلِذَلِكَ يُجِيبُهُمْ بِالَّذِي يُجِيبُهُمْ۔
راوی کہتا ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام نے پوچھا اللہ نے امام کو وہی علم سپرد کیا ہے جو سلیمان بن داؤد کے سپرد تھا۔ فرمایا ہاں راوی کہتا ہے یہ میں نے اس لیے پوچھا کہ ایک شخص نے امام علیہ السلام سے ایک مسئلہ پوچھا۔ حضرت نے جواب دیا دوسرے نے بھی وہی پوچھا۔ آپ نے اس کو پہلے جواب سے علیحدہ جواب دیا۔ تیسرے آدمی نے بھی وہی پوچھا۔ آپ نے اس کو جواب دیا تو وہ پہلے دو جوابوں سے الگ تھا۔ پھر یہ آیت سورہ ص کی تلاوت فرمائی (خدا نے سلیمان سے کہا) یہ ہماری عطا ہے پس کل دے دو یا بغیر حساب کے کچھ دے دو قرأت میں علی میں یوں ہے یہ سنا تو میں نے اللہ آپکی حفاظت کرے جب حضرت نے ان لوگوں کو یہ جواب دیے تو انھوں نے امام کو پہچانا۔ امام نے فرمایا سبحان اللہ خدا کا یہ قول تم نے نہیں سنا، بے شک اس میں صاحبان فراست کے لیے نشانیاں ہیں اس آیت میں متوسمین سے مراد آئمہ ہیں اور یہی قائم رہنے والا راستہ ہے اور یہ راستہ ہمارے استنباط سے کبھی نہیں نکلتا۔ امام نے پھر فرمایا امام جب کسی شخص کی طرف دیکھتا ہے تو اس کو پہچان لیتا ہے اور اس کی ماہیت سے واقف ہوتا ہے خدا فرماتا ہے اور اس کی آیات میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے آسمان و زمین کو پیدا کیا اور لوگوں کی مختلف زبانیں قرار دیں اور مختلف رنگ عطا کیے بیشک اس میں عالمین کے لیے خدا کی نشانیاں ہیں۔ فرمایا یہ لوگ علما (آئمہ) جو کوئی کچھ بولتا ہے وہ اس کو پہچان لیتے ہیں کہ یہ ناجی ہے یا ہلاک ہونے والا ہے لہذا اسی کے لحاظ سے اس کو جواب دیتے ہیں۔