مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-112)

بلندی پر سے قبر نبی ﷺ کو دیکھنے کی ممانعت

حدیث نمبر 1

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْبَرْقِيِّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الْمُثَنَّى الْخَطِيبِ قَالَ كُنْتُ بِالْمَدِينَةِ وَسَقْفُ الْمَسْجِدِ الَّذِي يُشْرِفُ عَلَى الْقَبْرِ قَدْ سَقَطَ وَالْفَعَلَةُ يَصْعَدُونَ وَيَنْزِلُونَ وَنَحْنُ جَمَاعَةٌ فَقُلْتُ لاصْحَابِنَا مَنْ مِنْكُمْ لَهُ مَوْعِدٌ يَدْخُلُ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) اللَّيْلَةَ فَقَالَ مِهْرَانُ بْنُ أَبِي نَصْرٍ أَنَا وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَمَّارٍ الصَّيْرَفِيُّ أَنَا فَقُلْنَا لَهُمَا سَلاهُ لَنَا عَنِ الصُّعُودِ لِنُشْرِفَ عَلَى قَبْرِ النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه) فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ لَقِينَاهُمَا فَاجْتَمَعْنَا جَمِيعاً فَقَالَ إِسْمَاعِيلُ قَدْ سَأَلْنَاهُ لَكُمْ عَمَّا ذَكَرْتُمْ فَقَالَ مَا أُحِبُّ لاحَدٍ مِنْهُمْ أَنْ يَعْلُوَ فَوْقَهُ وَلا آمَنُهُ أَنْ يَرَى شَيْئاً يَذْهَبُ مِنْهُ بَصَرُهُ أَوْ يَرَاهُ قَائِماً يُصَلِّي أَوْ يَرَاهُ مَعَ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه )

جعفر بن مثنیٰ سے مروی ہے کہ میں مدینہ میں تھا۔ مسجد نبوی کی چھت جس سے قبر نبی ﷺ نظر آتی تھی گر گئی تھی۔ کام کرنے والے اوپر چڑھتے تھے اور اترتے تھے (بغرض تعمیر)۔ میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا تم میں سے کون ایسا ہے جس سے امام جعفر صادق علیہ السلام نے ملنے کا وعدہ کیا ہو۔ مہران نے کہا میں ہوں، اسماعیل نے کہا میں ہوں۔ میں نے ان دونوں سے کہا ہماری طرف سے ایک سوال حضرت سے کرو کہ آیا قبر نبی ﷺ سے بلند ہو کر اسے دیکھنا درست ہے۔ وہ لوگ گئے دوسرے روز جب ہم پھر جمع ہوئے تو اسماعیل نے کہا، ہم نے تمہارا مسئلہ دریافت کیا تھا۔ آپ نے فرمایا کیا تم یہ پسند کرو گے کہ حضرت سے اونچے ہو کر اس چیز کو دیکھو جس سے بینائی جاتی رہے یا وہ حضرت کو اس حال میں دیکھے کہ تنہا کھڑے نماز پڑھ رہے ہوں یا اپنی کسی بی بی کے پاس ہوں۔